الجمعة، 23 يونيو 2023

اولیاء اللہ کے عطائی اختیارات

 

اولیاء اللہ کے عطائی اختیارات
اولیاء اللہ کے بارے میں عطائی اختیارات ماننے والوں کو دعوت فکر
✿ بزرگوں کے بارے میں دعویٰ کرنا کہ اللہ نے انہیں بعد از وفات اختیارات و نعمتیں عطا کی ہیں اور وہ اللہ کی عطا سے ہمیں نوازتے ہیں یہ ایک بہتان عظیم ہے۔ مخلوق کا تو کچھ بھی زاتی نہیں ہاتھ، پاؤں، بازو، آنکھیں اور جسم کے سارے اعضاء، سوچنے سمجھنے کی قوت یہ سب عطائی ہی تو ہے ذاتی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مخلوقات کے پاس جو کچھ بھی ہے سب عطائی ہی ہے لھذا یہ کہنا غلط ہو گا کہ فلاں چیز عطائی ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ باقی کی چیزیں زاتی ہیں؟ مخلوقات کے پاس کچھ ہے تو عطائی طور پر ہے اور اگر مخلوقات کے پاس کچھ نہیں ہے تو عطائی طور پر نہیں ہے۔ زاتی و عطائی کی تقسیم کرنا بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔ قرآن میں انبیاء و اولیاء کے جن اختیارات کے نا ہونے کا ذکر ہے وہ عطائی اختیارات ہی ہیں۔
✿ اگر کسی کو اوپر پیش کردہ علمی نکتہ سمجھ نہیں آیا تو ہم کچھ دیر کے لیئے زاتی و عطائی کی اس تقسیم کو صحیح مان لیتے ہیں اور ایسی تقسیم گھڑنے والوں کو غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں۔ اولیاء و انبیاء کے وفات کے بعد اختیارات تو ایک اختلافی مسئلہ ہے لیکن فرشتوں کو اللہ کی عطاء سے چند یقینی اختیارات حاصل ہیں جن کا کوئی فرقہ منکر نہیں۔ میکائیل کو اختیار ملا ہے بارش اور زمین کے نباتات وغیرہ اگانے کا، عزرائیل کو اختیار ملا ہے موت دینے کا اور جبرائیل کو اختیار حاصل ہے قوموں کو عذاب دینے کا یعنی زلزلے سیلاب وغیرہ برپا کرنا اور جنگوں میں مسلمانوں کی مدد کرنا۔
فرشتوں کا مددگار ہونا خود قرآن سے بھی ثابت ہے۔
«فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَۚ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ ‎» [(التحریم 4)]
ترجمہ کنز العرفان:
بیشک اللہ خودان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مددگار ہیں ۔
فرشتوں کا جنگ بدر میں مسلمانوں کی مدد کرنا بھی ثابت ہے۔
اب اولیاء و انبیاء کے عطائی اختیارات ماننے والے جواب دیں:
کیا بری موت سے بچنے کے لئیے عزرائیل کو پکارنا یا مدد مانگنا یا صرف خیال ہی رکھنا کہ موت عزرائیل کی طرف سے آتی ہے یہ شرک ہے یا نہیں؟
بارش کے لئیے میکائیل کو پکارنا یا صرف امید رکھنا کہ بارش میکائیل کی طرف سے ہو گی یہ شرک ہے یا نہیں؟
تو کیا سمجھ آیا؟ بے شک اللہ نے سب اختیارات اپنی مخلوق کو دے رکھے ہوں پھر بھی ہر کام اللہ کی طرف سے ہوتا اور اسی کو پکارنا چاہیئے، اسی اللہ سے مدد مانگنی چاہیئے اور اسی سے سب کچھ ہونے کا یقین رکھنا چاہیئے۔ وہی غوث اعظم ہے وہی گنج بخش ہے، وہی دستگیر ہے اور وہی غریب نواز ہے۔
✿زاتی و عطائ کے فلسفے پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ فلسفہ بہت پرانا ہے – مشرکین مکہ بھی حج و عمرہ کے احرام باندھتے وقت یوں تلبیہ پکارتے تھے :
« ( ليبك لا شريك لك الا شريكا هولك تملكه وماملك ) ‎» [ مسلم ، کتاب الحج ، باب التلبیة]
یعنی اے اللہ ! میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں سوائے اس کے جسے تو نے اختیار دے رکھا خود کوئی اختیار نہیں رکھتا ۔ ( عطائ اختیار ہے )
یہ سن کر نبی رحمت ان مشرکین کو فرماتے “” ویلکم ویلکم “” تمھارے لیے ہلاکت ہے، ہلاکت ہے –
عرض الترجمة
قد تكون صورة ‏تحتوي على النص '‏‎SUFI vs SHIA‎‏'‏
كل التفاعلات:
أنت و٩ أشخاص آخرين

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق