شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اپنی تفسیر (3 / 358) میں کہتے ہیں:
"زکاۃ اس وقت زکاۃ متصور نہیں ہوگی جب تک فقراء کے پاس نہ پہنچ جائے، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: {وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ} اور تم صدقہ فقراء تک پہنچا دو[البقرة : 271] اس سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں:
"زکاۃ اس وقت زکاۃ متصور نہیں ہوگی جب تک فقراء کے پاس نہ پہنچ جائے، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: {وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ} اور تم صدقہ فقراء تک پہنچا دو[البقرة : 271] اس سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں:
1- صدقہ پہنچانے کے اخراجات صدقہ کرنے والے کے ذمہ ہونگے۔
2- اگر صدقہ کرنے والا شخص اپنے مال کو صدقہ کرنے کی نیت کر لے، پھر اس کی نیت تبدیل ہو جائے تو صدقہ نہ کرنے کی اجازت ہے؛ کیونکہ ابھی تک مال غریبوں تک نہیں پہنچا" انتہی
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق